مرض میں جب تک ہمت ساتھ دے چلتے پھرتے رہو۔ حکمت 26
(٢٩) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
مکتوب (۲۹)
اِلٰۤى اَهْلِ الْبَصْرَةِ
اہل بصرہ کی طرف
وَقَدْ كَانَ مِنِ انْتِشَارِ حَبْلِكُمْ وَ شِقَاقِكُمْ مَا لَمْ تَغْبَوْا عَنْهُ، فَعَفَوْتُ عَنْ مُّجْرِمِكُمْ، وَ رَفَعْتُ السَّیْفَ عَنْ مُّدْبِرِكُمْ، وَ قَبِلْتُ مِنْ مُّقْبِلِكُمْ. فَاِنْ خَطَتْ بِكُمُ الْاُمُوْرُ الْمُرْدِیَةُ، وَ سَفَهُ الْاٰرَآءِ الْجَآئِرَةِ، اِلٰی مُنَابَذَتِیْ وَ خِلَافِیْ، فَهَا اَنَا ذَا قَدْ قَرَّبْتُ جِیَادِیْ، وَ رَحَلْتُ رِكَابِیْ.
تمہاری تفرقہ پردازی و شورش انگیزی کی جو حالت تھی اس کو تم خود سمجھ سکتے ہو، لیکن میں نے تمہارے مجرموں سے درگزر کیا، پیٹھ پھرانے والوں سے تلوار روک لی اور بڑھ کر آنے والوں کیلئے میں نے ہاتھ پھیلا دیئے۔ اب اگر پھر تباہ کن اقدامات اور کج فہمیوں سے پیدا ہونے والے سفیہانہ خیالات نے تمہیں عہد شکنی اور میری مخالفت کی راہ پر ڈالا، تو سن لو! کہ میں نے اپنے گھوڑوں کو قریب کر لیا ہے اور اونٹوں پر پالان کس لئے ہیں۔
وَ لَئِنْ اَلْجَاْتُمُوْنِیْۤ اِلَی الْمَسِیْرِ اِلَیْكُمْ، لَاُوْقِعَنَّ بِكُمْ وَقْعَةً لَّا یَكُوْنُ یَوْمُ الْجَمَلِ اِلَیْهَاۤ اِلَّا كَلَعْقَةِ لَاعِقٍ، مَعَ اَنِّیْۤ عَارِفٌ لِّذِی الطَّاعَةِ مِنْكُمْ فَضْلَهٗ، وَ لِذِی النَّصِیْحَةِ حَقَّهٗ، غَیْرَ مُتَجَاوِزٍ مُّتَّهَمًا اِلٰی بَرِیٍّ، وَ لَا نَاكِثًا اِلٰی وَفِیٍّ.
اور تم نے مجھے حرکت کرنے پر مجبور کیا تو تم میں اس طرح معرکہ آرائی کروں گا کہ اس کے سامنے جنگ جمل کی حقیقت بس یہ رہ جائے گی جیسے کوئی زبان سے کوئی چیز چاٹ لے۔ پھر بھی جو تم میں فرماں بردار ہیں ان کے فضل و شرف اور خیر خواہی کر نے والے کے حق کو میں پہچانتا ہوں اور میرے یہاں یہ نہیں ہو سکتا کہ مجرموں کے ساتھ بے گناہ اور عہد شکنوں کے ساتھ وفادار بھی لپیٹ میں آ جائیں۔