’’عدل‘‘ کی بھی چار شاخیں ہیں: تہوں تک پہنچنے والی فکر اور علمی گہرائی اور فیصلہ کی خوبی اور عقل کی پائیداری۔ حکمت 30
(٤٩) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
مکتوب (۴۹)
اِلٰى مُعَاوِیَةَ اَیْضًا
معاویہ کے نام
اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ الدُّنْیَا مَشْغَلَةٌ عَنْ غَیْرِهَا، وَ لَمْ یُصِبْ صَاحِبُهَا مِنْهَا شَیْئًا، اِلَّا فَتَحَتْ لَهٗ حِرْصًا عَلَیْهَا وَ لَهَجًۢا بِهَا، وَ لَنْ یَّسْتَغْنِیَ صَاحِبُهَا بِمَا نَالَ فِیْهَا عَمَّا لَمْ یَبْلُغْهُ مِنْهَا، وَ مِنْ وَّرَآءِ ذٰلِكَ فِرَاقُ مَا جَمَعَ، وَ نَقْضُ مَاۤ اَبْرَمَ، وَ لَوِ اعْتَبَرْتَ بِمَا مَضٰى حَفِظْتَ مَا بَقِیَ، وَ السَّلَامُ.
دنیا آخرت سے روگرداں کر دینے والی ہے، اور جب دنیا دار اس سے کچھ تھوڑا بہت پا لیتا ہے تو وہ اس کیلئے اپنی حرص و شیفتگی کے دروازے کھول دیتی ہے، اور یہ نہیں ہوتا کہ اب جتنی دولت مل گئی اس پر اکتفا کرے، اور جو ہاتھ نہیں آیا اس سے بے نیاز رہے۔ حالانکہ نتیجہ میں جو کچھ جمع کیا ہے اس سے جدائی اور جو کچھ بندو بست کیا ہے اس کی شکست لازمی ہے۔ اور اگر تم گزشتہ حالات سے عبرت حاصل کرو تو باقی عمر کی حفاظت کر سکو گے۔ والسلام۔