Quick Contact

’’کفر‘‘ بھی چار ستونوں پر قائم ہے: حد سے بڑھی ہوئی کاوش، جھگڑالُو پن، کج روی اور اختلاف۔ حکمت 31
فَصْلٌ
فصل
نَذْكُرُ فِيْهِ شَيْئًا مِنِ اخْتِيَارِ غَرِيْبِ كَلَامِهِ الْمُحْتَاجِ اِلَى التَّفْسِيْرِ:
اس میں ہم امیر المومنین علیہ السلام کا وہ مشکل و دقیق کلام منتخب کر کے درج کریں گے جو محتاج تشریح ہے:
(١) فِیْ حَدِیْثِہٖ عَلَیْهِ السَّلَامُ
[۱]
فَاِذَا کَانَ ذٰلِكَ ضَرَبَ یَعْسُوْبُ الدِّیْنِ بِذَنَبِہٖ، فَیَجْتَمِعُوْنَ اِلَیْہِ کَمَا یَجْتَمِعُ قَزَعُ الْخَرِیْفِ.
جب وہ وقت آئے گا تو دین کا یعسوب اپنی جگہ پر قرار پائے گا اور لوگ اس طرح سمٹ کر اس طرف بڑھیں گے جس طرح موسم خریف کے قزع جمع ہو جاتے ہیں۔
قَالَ الرَّضِیُّ: اَلْیَعْسُوْبُ: السَّیِّدُ الْعَظِیْمُ الْمَالِكُ لِاُمُوْرِ النَّاسِ یَوْمَئِذٍ وَ الْقَزَعُ: قَطْعُ الْغَیْمِ الَّتِیْ لَا مَآءَ فِیْھَا.
سیّد رضیؒ کہتے ہیں کہ: ’’یعسوب ‘‘ سے وہ بلند مرتبہ سردار مراد ہے جو اس دن لوگوں کے معاملات کا مالک و مختار ہو گا اور ’’قزع ‘‘ اَبر کی ان ٹکڑیوں کو کہتے ہیں جن میں پانی نہ ہو۔

۱؂یعسوب‘‘ شہد کی مکھیوں کے سربراہ کو کہتے ہیں اور ’’یعسوبُ الدّین‘‘ (حاکمِ دین و شریعت) سے مراد حضرت حجت ہیں۔ اس لفظ سے تعبیر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح ’’امیر نحل‘‘ کا ظاہر و باطن پاک ہوتا ہے اور وہ نجاست سے احتراز کرتے ہوئے پھولوں اور شگوفوں سے اپنی غذا حاصل کرتا ہے، اسی طرح حضرت حجت بھی تمام آلودگیوں سے پاک و صاف اور ہر طرح سے طیب و طاہر ہوں گے۔ اس جملہ کے چند معنی کئے گئے ہیں:
پہلے معنی یہ ہیں کہ: جب حضرت حجت فضائے عالم میں سیر و گردش کے بعد اپنے مرکز پر مقیم ہوں گے۔ کیونکہ امیر نحل دن کا بیشتر حصہ پرواز میں گزارتا ہے اور جب اپنے جسم کا آخری حصہ کہیں پر ٹکاتا ہے تو وہ اپنی حرکت و پرواز کو ختم کر دیتا ہے۔
دوسرے معنی یہ ہیں کہ: جب حضرت اپنے رفقاء و انصار کے ساتھ زمین میں چلیں پھریں گے۔ اس صورت میں ’’ضرب‘‘ کے معنی چلنے پھرنے کے اور ’’ذنب‘‘ سے مراد انصار و اتباع ہوں گے۔
تیسرے معنی یہ ہیں کہ: جب حضرت شمشیر بکف اٹھ کھڑے ہوں گے۔ اس صورت میں ’’ضرب ذنب‘‘ کے معنی شہد کی مکھی کے ڈسنے کے ہوں گے۔
چوتھے معنی یہ ہیں کہ: جب حضرت جوش و خروش کے ساتھ اعلائے کلمة اللہ کیلئے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ اس صورت میں یہ جملہ غضب و ہیجان کی کیفیت اور حملہ آوری کی ہیئت سے کنایہ ہو گا۔