خدا تم پر رحم کرے! شاید تم نے حتمی و لازمی قضاء و قدر سمجھ لیا ہے (کہ جس کے انجام دینے پر ہم مجبور ہیں)۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر نہ ثواب کا کوئی سوال پیدا ہوتا نہ عذاب کا، نہ وعدے کے کچھ معنی رہتے نہ وعید کے۔ حکمت 78
(٣٢) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
مکتوب (۳۲)
اِلٰى مُعَاوِیَةَ
معاویہ کے نام
وَاَرْدَیْتَ جِیْلًا مِّنَ النَّاسِ كَثِیْرًا، خَدَعْتَهُمْ بِغَیِّكَ، وَ اَلْقَیْتَهُمْ فِیْ مَوْجِ بَحْرِكَ، تَغْشَاهُمُ الظُّلُمٰتُ، وَ تَتَلَاطَمُ بِهِمُ الشُّبُهٰتُ، فَجَازُوْا عَنْ وِّجْهَتِهِمْ، وَ نَكَصُوْا عَلٰۤی اَعْقَابِهِمْ، وَ تَوَلَّوْا عَلٰۤی اَدْبَارِهِمْ، وَعَوَّلُوْا عَلٰۤی اَحْسَابِهِمْ، اِلَّا مَنْ فَآءَ مِنْ اَهْلِ الْبَصَآئِرِ، فَاِنَّهُمْ فَارَقُوْكَ بَعْدَ مَعْرِفَتِكَ، وَ هَرَبُوْۤا اِلَی اللهِ مِنْ مُّوَازَرَتِكَ، اِذْ حَمَلْتَهُمْ عَلَی الصَّعْبِ، وَ عَدَلْتَ بِهِمْ عَنِ الْقَصْدِ.
تم نے لوگوں کی ایک بڑی جماعت کو تباہ کر دیا ہے، اپنی گمراہی سے انہیں فریب دیا ہے اور انہیں اپنے سمندر کی موجوں میں ڈال دیا ہے۔ ان پر تاریکیاں چھائی ہوئی ہیں اور شبہات کی لہریں انہیں تھپیڑے دے رہی ہیں، جس کے بعد وہ سیدھی راہ سے بے راہ ہو گئے، اُلٹے پیروں پھر گئے، پیٹھ پھیر کر چلتے بنے اور اپنے حسب و نسب پر بھروسا کر بیٹھے، سوا کچھ اہل بصیرت کے جو پلٹ آئے اور تمہیں جان لینے کے بعد تم سے علیحدہ ہو گئے، اور تمہاری نصرت و امداد سے منہ موڑ کر اللہ کی طرف تیزی سے چل پڑے، جبکہ تم نے انہیں دشواریوں میں مبتلا کر دیا تھا اور اعتدال کی راہ سے ہٹا یا تھا۔
فَاتَّقِ اللهَ یَا مُعَاوِیَةُ فِیْ نَفْسِكَ، وَ جَاذِبِ الشَّیْطٰنَ قِیَادَكَ، فَاِنَّ الدُّنْیَا مُنْقَطِعَةٌ عَنْكَ، وَ الْاٰخِرَةُ قَرِیْبَةٌ مِّنْكَ، وَ السَّلَامُ.
اے معاویہ! اپنے بارے میں اللہ سے ڈرو اور اپنی مہار شیطان کے ہاتھ سے چھین لو، کیونکہ دنیا تم سے بہرحال قطع ہو جائے گی اور آخرت تمہارے قریب پہنچ چکی ہے۔ والسلام۔