جو عمل تقویٰ کے ساتھ انجام دیا جائے وہ تھوڑا نہیں سمجھا جاسکتا، اور مقبول ہونے والا عمل تھوڑ اکیونکر ہوسکتا ہے؟ حکمت 95
(٢٣٥) وَ قِیْلَ لَہٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۲۳۵)
صِفْ لَنَا الْعَاقِلَ. فَقَالَ ؑ:
آپؑ سے عرض کیا گیا کہ عقلمند کے اوصاف بیان کیجئے! فرمایا:
هُوَ الَّذِیْ یَضَعُ الشَّیْءَ مَوَاضِعَهٗ.
عقلمند وہ ہے جو ہر چیز کو اس کے موقع و محل پر رکھے۔
فَقِیْلَ: فَصِفْ لَنَا الْجَاهِلَ. فَقَالَ:
پھر آپؑ سے کہا گیا کہ جاہل کا وصف بتایئے تو فرمایا کہ:
قَدْ فَعَلْتُ.
میں بیان کر چکا۔
قَالَ الرَّضِیُّ: یَعْنِیْ: اَنَّ الْجَاهِلَ هُوَ الَّذِیْ لَا یَضَعُ الشَّیْءَ مَوَاضِعَهٗ، فَكَانَ تَرْكَ صِفَتِهٖ صِفَةٌ لَّهٗ، اِذْ كَانَ بِخِلَافِ وَصْفِ الْعَاقِلِ.
سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: مقصد یہ ہے کہ جاہل وہ ہے جو کسی چیز کو اس کے موقع و محل پر نہ رکھے۔ گویا حضرتؑ کا اسے نہ بیان کرنا ہی بیان کرنا ہے، کیونکہ اس کے اوصاف عقلمند کے اوصاف کے برعکس ہیں۔

