تسلیم و رضا بہترین مصاحب، اور علم شریف ترین میراث ہے حکمت 4
(٣٥٧) وَ عَزّٰیٰ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۵۷)
قَوْمًا عَنْ مّیِّتٍ لَھُمْ، فَقَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ:
حضرتؑ نے ایک جماعت کو ان کے مرنے والے کی تعزیت کرتے ہوئے فرمایا کہ:
اِنَّ هٰذَا الْاَمْرَ لَیْسَ بِكُمْ بَدَاَ، وَ لَاۤ اِلَیْكُمُ انْتَهٰى، وَ قَدْ كَانَ صَاحِبُكُمْ هٰذَا یُسَافِرُ، فَعُدُّوُهٗ فِیْ بَعْضِ اَسْفَارِهٖ، فَاِنْ قَدِمَ عَلَیْكُمْ وَ اِلَّا قَدِمْتُمْ عَلَیْهِ.
اس موت کی ابتدا تم سے نہیں ہوئی ہے اور نہ اس کی انتہا تم پر ہے۔ یہ تمہارا ساتھی مصروف سفر رہتا تھا۔ اب بھی یہی سمجھو کہ وہ اپنے کسی سفر میں ہے۔ اگر وہ آ گیا تو بہتر، ورنہ تم خود اس کے پاس پہنچ جاؤ گے۔