جو شخص لوگوں کے بار ے میں جھٹ سے ایسی باتیں کہہ دیتا ہے جو انہیں ناگوار گزریں تو پھر وہ اس کیلئے ایسی باتیں کہتے ہیں کہ جنہیں وہ جانتے نہیں۔ حکمت 35
(٨) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۸)
اِذَاۤ اَقْبَلَتِ الدُّنْیَا عَلٰۤى اَحَدٍ اَعَارَتْهُ مَحَاسِنَ غَیْرِهٖ، وَ اِذَاۤ اَدْبَرَتْ عَنْهُ سَلَبَتْهُ مَحَاسِنَ نَفْسِهٖ.
جب دنیا (اپنی نعمتوں کو لے کر) کسی کی طرف بڑھتی ہے تو دوسروں کی خوبیاں بھی اسے عاریت دے دیتی ہے، اور جب اس سے رخ موڑ لیتی ہے تو خود اس کی خوبیاں بھی اس سے چھین لیتی ہے۔
مقصد یہ ہے کہ جس کا بخت یاور اور دنیا اس سے سازگار ہوتی ہے اہل دنیا اس کی کار گزاریوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں اور دوسروں کے کارناموں کا سہرا بھی اس کے سر باندھ دیتے ہیں، اور جس کے ہاتھ سے دنیا جاتی رہتی ہے اور اِدبار و نحوست کی گھٹا اس پر چھا جاتی ہے اس کی خوبیوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور بھولے سے بھی اس کا نام زبان پر لانا گوار انہیں کرتے۔
دوستند آنكه را زمانه نواخت
دشمنند آنكه را زمانه فكند