وہ علم بہت بے قدر و قیمت ہے جو زبان تک رہ جائے، اور وہ علم بہت بلند مرتبہ ہے جو اعضا و جوارح سے نمودار ہو۔ حکمت 92
(٤١) قَدْ رُوِیَ عَنْہُ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۱)
هَذَا الْمَعْنٰى بِلَفْظٍ اٰخَرَ وَ هُوَ قَوْلُهٗ:
یہی مطلب دوسرے لفظوں میں بھی حضرتؑ سے مروی ہے اور وہ یہ کہ:
قَلْبُ الْاَحْمَقِ فِیْ فِیْهِ، وَ لِسَانُ الْعَاقِلِ فِیْ قَلْبِهٖ.
بے وقوف کا دل اس کے منہ میں ہے اور عقلمند کی زبان اس کے دل میں ہے۔
وَ مَعْنَاهُمَا وَاحِدٌ.
بہر حال ان دونوں جملوں کا مقصد ایک ہے۔