خدا تم پر رحم کرے! شاید تم نے حتمی و لازمی قضاء و قدر سمجھ لیا ہے (کہ جس کے انجام دینے پر ہم مجبور ہیں)۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر نہ ثواب کا کوئی سوال پیدا ہوتا نہ عذاب کا، نہ وعدے کے کچھ معنی رہتے نہ وعید کے۔ حکمت 78
(٢٨١) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۲۸۱)
لَیْسَتِ الرُّؤْیَةُ كَالْـمُعَایَنَةِ مَعَ الْاَبْصَارِ، فَقَدْ تَكْذِبُ الْعُیُوْنُ اَهْلَهَا، وَ لَا یَغُشُّ الْعَقْلُ مَنِ اسْتَنْصَحَهٗ.
آنکھوں کا دیکھنا حقیقت میں دیکھنا نہیں کیونکہ آنکھیں کبھی اپنے اشخاص سے غلط بیانی بھی کر جاتی ہیں، مگر عقل اس شخص کو جو اس سے نصیحت چاہے کبھی فریب نہیں دیتی۔