تسلیم و رضا بہترین مصاحب، اور علم شریف ترین میراث ہے حکمت 4
(٤٠٥) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۰۵)
لِعَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ، وَ قَدْ سَمِعَهٗ یُرَاجِعُ الْمُغِیْرَةَ بْنَ شُعْبَةَ كَلَامًا:
عمار بن یاسر کو جب مغیرہ ابن شعبہ سے سوال و جواب کرتے سنا تو ان سے فرمایا:
دَعْهُ یَا عَمَّارُ، فَاِنَّهٗ لَمْ یَاْخُذْ مِنَ الدِّیْنِ اِلَّا مَا قَارَبَہٗ مِنَ الدُّنْیَا، وَ عَلٰى عَمْدٍ لَّـبَّسَ عَلٰى نَفْسِهٖ لِیَجْعَلَ الشُّبُهَاتِ عَاذِرًا لِّسَقَطَاتِهٖ.
اے عمار! اسے چھوڑو! اس نے دین سے بس وہ لیا ہے جو اسے دنیا سے قریب کرے، اور اس نے جان بوجھ کراپنے کو اشتباہ میں ڈال رکھا ہے تاکہ ان شبہات کو اپنی لغزشوں کیلئے بہانہ قرار دے سکے۔