اے دنیا! اے دنیا دور ہو مجھ سے۔ کیامیرے سامنے اپنے کو لاتی ہے؟ یا میری دلدادہ و فریفتہ بن کر آئی ہے؟ تیرا وہ وقت نہ آئے (کہ تو مجھے فریب دے سکے)!۔ حکمت 77
(١١٩) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۱۱۹)
مَثَلُ الدُّنْیَا كَمَثَلِ الْحَیَّةِ، لَیِّنٌ مَّسُّهَا، وَ السَّمُّ النَّاقِعُ فِیْ جَوْفِهَا، یَهْوِیْۤ اِلَیْهَا الْغِرُّ الْجَاهِلُ، وَ یَحْذَرُهَا ذُو اللُّبِّ الْعَاقِلُ!.
دنیا کی مثال سانپ کی سی ہے، جو چھونے میں نرم معلوم ہوتا ہے، مگر اس کے اندر زہر ہلاہل بھرا ہوتا ہے، فریب خوردہ جاہل اس کی طرف کھینچتا ہے اور ہوشمند و دانا اس سے بچ کر رہتا ہے۔