پورا عالم و دانا وہ ہے جو لوگوں کو رحمت خدا سے مایوس اور اس کی طرف سے حاصل ہونے والی آسائش و راحت سے نا امید نہ کرے اور نہ انہیں اللہ کے عذاب سے بالکل مطمئن کر دے۔ حکمت 90
(٤٣٤) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۴۳۴)
اُخْبُرْ تَقْلِهٖ.
آزماؤ! کہ اس سے نفرت کرو۔
قَالَ الرَّضِیُّ: وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّرْوِیْ هٰذَا لِلرَّسُوْلِ ﷺ، وَ مِمَّا یُقَوّٰی اَنَّهٗ مِنْ كَلَامِ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلَیْهِ السَّلَامُ مَا حَكَاهُ ثَعْلَبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْاَعْرَابِیِّ، قَالَ: قَالَ الْمَامُوْنُ: لَوْ لَا اَنَّ عَلِیًّا عَلَیْهِ السَّلَامُ قَالَ: «اُخْبُرْ تَقْلِهِ» لَقُلْتُ اَنَا: اقْلِهِ تَخْبُرْ.
سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: کچھ لوگوں نے اس فقرے کی جناب رسالت مآب ﷺ سے روایت کی ہے، مگر اس کے کلام امیر المومنین علیہ السلام ہونے کے مؤیدات میں سے ہے وہ جسے ثعلب نے بیان کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن اعرابی نے بیان کیا کہ: مامون نے کہا کہ اگر حضرت علی علیہ السلام نے یہ نہ کہا ہوتا کہ «آزماؤ! کہ اس سے نفرت کرو»، تو میں یوں کہتا کہ: دشمنی کرو اس سے تاکہ آزماؤ۔