اے اللہ! تومجھے مجھ سے بھی زیادہ جانتا ہے اور ان لوگوں سے زیادہ اپنے نفس کومیں پہچانتا ہوں۔ اے خدا! جو ان لوگوں کاخیال ہے ہمیں اس سے بہتر قرار دے اور ان (لغزشوں) کو بخش دے جن کا انہیں علم نہیں۔ حکمت 100
(٣٠٧) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۰۷)
یَنَامُ الرَّجُلُ عَلَى الثُّكْلِ، وَ لَا یَنَامُ عَلَى الْحَرَبِ.
اولاد کے مرنے پر آدمی کو نیند آ جاتی ہے، مگر مال کے چھن جانے پر اسے نیند نہیں آتی۔
قَالَ الرَّضِیُّ: وَ مَعْنٰى ذٰلِكَ: اَنَّهٗ یَصْبِرُ عَلٰى قَتْلِ الْاَوْلَادِ، وَ لَا یَصْبِرُ عَلٰى سَلْبِ الْاَمْوَالِ.
سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اولاد کے مرنے پر صبر کر لیتا ہے، مگر مال کے جانے پر صبر نہیں کرتا۔

