یہ فیصلہ پیغمبر اُمّی ﷺ کی زبان سے ہو گیا ہے کہ آپؐ نے فرمایا: «اے علی! کوئی مومن تم سے دشمنی نہ رکھے گا، اور کوئی منافق تم سے محبت نہ کرے گا»۔ حکمت 45
(٣١٩) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۱۹)
لِابْنِهٖ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِیَّةِ:
اپنے فرزند محمد ابن حنفیہ سے فرمایا:
یَا بُنَیَّ! اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكَ الْفَقْرَ، فَاسْتَعِذْ بِاللهِ مِنْهُ، فَاِنَّ الْفَقْرَ مَنْقَصَةٌ لِّلدِّیْنِ، مَدْهَشَةٌ لِّلْعَقْلِ، دَاعِیَةٌ لِّلْمَقْتِ۔
اے فرزند! میں تمہارے لئے فقر و تنگدستی سے ڈرتا ہوں، لہٰذا فقر و ناداری سے اللہ کی پناہ مانگو۔ کیونکہ یہ دین کے نقص، عقل کی پریشانی اور لوگوں کی نفرت کا باعث ہے۔

