صبر دو طرح کا ہوتاہے: ایک ناگوار باتوں پر صبر اور دوسرے پسندیدہ چیزوں سے صبر۔ حکمت 55
(٣٥٩) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۵۹)
یَاۤ اَسْرَى الرَّغْبَةِ! اَقْصِرُوْا، فَاِنَّ الْمُعَرِّجَ عَلَى الدُّنْيَا لَا يَرُوْعُهٗ مِنْهَا اِلَّا صَرِيْفُ اَنْيَابِ الْحِدْثَانِ.
اے حرص و طمع کے اسیرو! باز آؤ، کیونکہ دنیا پر ٹوٹنے والوں کو حوادث زمانہ کے دانت پیسنے ہی کا اندیشہ کرنا چاہیے۔
اَيُّهَا النَّاسُ! تَوَلَّوْا مِنْ اَنْفُسِكُمْ تَاْدِيْبَهَا، وَ اعْدِلُوْا بِهَا عَنْ ضَرَاوَةِ عَادَاتِهَا.
اے لوگو! خود ہی اپنی اصلاح کا ذمہ لو اور اپنی عادتوں کے تقاضوں سے منہ موڑ لو۔

