خدا تم پر رحم کرے! شاید تم نے حتمی و لازمی قضاء و قدر سمجھ لیا ہے (کہ جس کے انجام دینے پر ہم مجبور ہیں)۔ اگر ایسا ہوتا تو پھر نہ ثواب کا کوئی سوال پیدا ہوتا نہ عذاب کا، نہ وعدے کے کچھ معنی رہتے نہ وعید کے۔ حکمت 78
(٣٨٣) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۸۳)
اِحْذَرْ اَنْ یَّرَاكَ اللهُ عِنْدَ مَعْصِیَتِهٖ، وَ یَفْقِدَكَ عِنْدَ طَاعَتِهٖ، فَتَكُوْنَ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ، وَ اِذَا قَوِیْتَ فَاقْوَ عَلٰى طَاعَةِ اللهِ، وَ اِذَا ضَعُفْتَ فَاضْعُفْ عَنْ مَّعْصِیَةِ اللهِ.
اس بات سے ڈرتے رہو کہ اللہ تمہیں اپنی معصیت کے وقت موجود اور اپنی اطاعت کے وقت غیر حاضر پائے، تو تمہارا شمار گھاٹا اٹھانے والوں میں ہو گا۔ جب قوی و دانا ثابت ہونا ہو تو اللہ کی اطاعت پر اپنی قوت دکھاؤ اور کمزور بننا ہو تو اس کی معصیت سے کمزوری دکھاؤ۔

