صلح و صفائی عیبوں کو ڈھانپنے کا ذریعہ ہے۔ حکمت 5
(٣٨٤) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۳۸۴)
اَلرُّكُوْنُ اِلَى الدُّنْیَا مَعَ مَا تُعَایِنُ مِنْهَا جَهْلٌ، وَ التَّقْصِیْرُ فِیْ حُسْنِ الْعَمَلِ اِذَا وَثِقْتَ بِالثَّوَابِ عَلَیْهِ غَبْنٌ، وَ الطُّمَاْنِیْنَةُ اِلٰى كُلِّ اَحَدٍ قَبْلَ الْاِخْتِبَارِ عَجْزٌ.
دنیا کی حالت دیکھتے ہوئے اس کی طرف جھکنا جہالت ہے، اور حسن عمل کے ثواب کا یقین رکھتے ہوئے اس میں کوتاہی کرنا گھاٹا اٹھانا ہے، اور پرکھے بغیر ہر ایک پر بھروسا کر لینا عجز و کمزوری ہے۔

