لوگوں میں بہت درماندہ وہ ہے جو اپنی عمر میں کچھ بھائی اپنے لئے نہ حاصل کرسکے، اور اس سے بھی زیادہ درماندہ وہ ہے جو پاکر اسے کھو دے۔ حکمت 11
(٩) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ
(۹)
خَالِطُوا النَّاسَ مُخَالَطَةً اِنْ مِّتُّمْ مَّعَهَا بَكَوْا عَلَیْكُمْ، وَ اِنْ عِشْتُمْ حَنُّوْا اِلَیْكُمْ.
لوگوں سے اس طریقہ سے ملو کہ اگر مر جاؤ تو تم پر روئیں، اور زندہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں۔
جو شخص لوگوں کے ساتھ نرمی اور اخلاق کا برتاؤ کرتا ہے لوگ اس کی طرف دست تعاون بڑھاتے، اس کی عزت و توقیر کرتے اور اس کے مرنے کے بعد اس کی یاد میں آنسو بہاتے ہیں۔ لہٰذا انسان کو چاہیے کہ وہ اس طرح مرنجاں مرنج زندگی گزارے کہ کسی کو اس سے شکایت پیدا نہ ہو اور نہ اس سے کسی کو گزند پہنچے، تاکہ اسے زندگی میں دوسروں کی ہمدردی حاصل ہو، اور مرنے کے بعد بھی اسے اچھے لفظوں سے یاد کیا جائے۔
چنان با نیک و بد سر کن که بعد از مردنت عُرفی
مسلمانت به زمزم شوید و هندو بسوزاند

